اب مجھے جلدی ہے

آج کچھ ایسا پڑھا کہ دل کے اندر کہیں بہت گہرا اثر کر گیا۔ یہ وہ الفاظ نہیں ہیں جو صرف ذہن سے گزرتے ہیں بلکہ روح کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔ ماریو ڈی اندرادے کی ایک نظم، جس کا ترجمہ حسنین جمال نے کیا ہے، میرے دل کی حالت کو بیان کرتی ہے۔

زندگی کا زیادہ حصہ گزار کر جب یہ احساس ہوتا ہے کہ دن اب کم ہیں، تو ہر لمحہ قیمتی لگنے لگتا ہے۔ یہ نظم ہمیں یاد دلاتی ہے کہ باقی بچ جانے والے لمحوں کا مزہ لینا، ان کا ذائقہ محسوس کرنا کتنا ضروری ہے۔ یہ زندگی کی اصل خوبصورتی ہے، ان چھوٹے، میٹھے لمحوں کو جینا۔

آئیے، اس نظم کو اپنے دل کے قریب رکھیں۔ زندگی کے انگور اب کم رہ گئے ہیں۔ ان کا ذائقہ میٹھا ہے۔ ان کا ذائقہ چکھیں، انہیں ضائع نہ ہونے دیں، اور اپنی زندگی کو حقیقتاً جینا شروع کریں۔

رکیں، سانس لیں، اور سوچیں کہ آپ اپنی زندگی کیسے گزار رہے ہیں۔

۔🍁 گئے سال گننے بیٹھاتو پتہ لگا کہ زندگی کا زیادہ حصہ میں گزار چکا ہوں دن اب کم ہیں۔

۔🍁 مستقبل سے زیادہ میرے پاس ماضی ہےجیسے بچے کے پاس میٹھے انگوروں سے بھرا پیالہ ہووہ تابڑ توڑ انہیں پھانک رہا ہوایک دم اسے لگے کہ ’ہیں؟‘’یہ تو بہت تھوڑے رہ گئے ہیں؟‘تو وہ ایک ایک کر کے ان کا ذائقہ چکھنے لگےایک ایک دانہ چوسنے لگےمزہ لے کر انہیں کھانا شروع کر دے۔

۔🍁 تو بس میرے پاس اب بچ بچا کے چلنے کا وقت نہیں ہےمیں ایسی ملاقاتوں کا حصہ نہیں بننا چاہتاجہاں اناؤں کے گرم شعلے رقصاں ہوں میں پریشان ہوں حاسدوں کے شر سےجو قابل لوگوں کی صلاحیت چھین لینا چاہتے ہیں ان کے عہدے ہتھیانا چاہتے ہیں ان کی جگہ،ان کے ہنر،ان کی کامیابیاں،ان کی قسمت تک چُرا لینا چاہتے ہیں۔

۔🍁اور ہاں میرے پاس لامتناہی گفتگو میں الجھنے کا۔وقت بھی نہیں ہےدوسروں کی زندگیوں کے بارے میں فضول بحثیں؟جن سے میرا کوئی تعلق ہی نہیں؟میں لوگوں کے حساس پنے کو مزید نہیں بھگتنا چاہتاوہ کہ جو اتنی عمر کے باوجود کچھ نہیں سیکھ سکے۔۔

۔🍁 مجھے ان لوگوں کے مقابلے سے نفرت ہےجو غالب رہنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

۔🍁 اور وہ کہ جو بوتل کا ذائقہ نہیں چکھتےصرف لیبل دیکھتے ہیں اور اسی کی بات کرتے ہیں لیبل پر بحث؟ایسے کاموں کے لیے میرا وقت اب باقی نہیں اندر ذائقہ کیسا ہے، مجھے بس یہ جاننا ہےمیری روح جلدی میں ہے۔

۔🍁 انگور اب بہت ہی کم باقی ہیں میں ان لوگوں کے قریب رہنا چاہتا ہوں جو واقعی ’انسان‘ ہیں انسان جو اپنی کمزوریوں پر ہنس سکتے ہیں۔

۔🍁 اور ان بندوں سے تو میں بہت دور جانا چاہتا ہوں جو زندگی میں اوپر جانے کے ساتھ ساتھ بدتمیزاور بے حد قسم کے پراعتماد ہو چکے ہیں وہ کہ جن میں صرف اپنی اہمیت کوٹ کوٹ کے بھری ہوئی ہے۔

۔🍁 زندگی کو ضروری کیا ہی کچھ ہو سکتا ہے؟جو میرے پاس ہے وہ بہت کافی ہے۔

۔🍁 اب مجھے جلدی ہےاس شدت کے ساتھ جینے کی جلدی ہےجو صرف ادراک ہی کے بعد آتی ہے۔

۔🍁 میں باقی انگوروں میں سے ایک دانہ بھی ضائع نہیں کروں گامجھے علم ہےباقی انگوروں کا ذائقہ ان سے بہت زیادہ میٹھا ہو گا جو میں کھا چکا۔

۔🍁 جنہیں میں چاہتا ہوں اور وہ جو میرے اندر کا وجود ہےاب میں ان کے ساتھ پرسکون اختتام کی طرف بڑھنا چاہتا ہوں۔

۔🍁 جیسےکنفیوشس نے کہا تھا کہ ہماری دو زندگیاں ہیں دوسری تب شروع ہوتی ہےجب پتہ لگتا ہے کہ اصل میں آپ کے پاس صرف ایک ہےخدا کرے آپ کا اگلا دن بھی اسی جلدی کے ساتھ ہو۔۔۔۔

ایاز بشیر

الفاظ کا ایک مسافر، جو خیالات کے صحرا اور جذبات کے سمندر میں اپنے راستے تلاش کرتا ہے۔ ہر تحریر ایک نیا افق، ہر جملہ ایک نئی کائنات۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں میں چھپے بڑے رازوں کو سمجھنے اور بیان کرنے کا شوق رکھتا ہے۔ یہ یقین رکھتا ہے کہ تحریر نہ صرف سوچ کا اظہار ہے بلکہ دلوں کو چھونے اور ذہنوں کو جھنجھوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کی تحریریں قاری کو زندگی کی گہرائیوں میں جھانکنے اور اپنے اندر چھپے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔

Overall Rating
0.0

Rating

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *