گزرے لمحوں کا نوحہ

زندگی ایک عجیب سا سفر ہے، ایک ایسا سفر جو ہمیں بار بار یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ ہم کون ہیں، کہاں جا رہے ہیں، اور کیا واقعی ہم نے وہ سب کچھ کیا جو ضروری تھا؟ منیر نیازی کی شاعری “ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں” نے میرے دل کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ یوں محسوس ہوا جیسے انہوں نے میرے دل کی داستان کو اپنے الفاظ میں بُن دیا ہو۔

ان اشعار نے مجھے ایک آئینہ دیا، جس میں میں نے اپنے گزرے لمحوں، کھوئی ہوئی فرصتوں، اور ان رشتوں کی جھلک دیکھی جو وقت کی دھول میں کہیں چھپ گئے۔یہ شاعری صرف الفاظ نہیں، بلکہ ایک تازیانہ ہے، ایک درد بھری یاد دہانی ہے کہ وقت کی قدر نہ کرنے والے ہمیشہ پچھتاتے ہیں۔

“ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں” ایک ایسا سچ بیان کرتی ہے جو ہم سب کی زندگی میں کہیں نہ کہیں موجود ہے۔ ہم وعدے کرتے ہیں لیکن انہیں پورا کرنے میں تاخیر کر دیتے ہیں۔ کسی کو بلانا چاہتے ہیں لیکن وقت نکل جاتا ہے۔ کسی کا ہاتھ تھامنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن وہ ہاتھ ہمیشہ کے لیے چھوٹ جاتا ہے۔مجھے یہ شاعری اس لیے بھی بہت عزیز ہے کہ اس نے میرے دل میں چھپے اس درد کو جگا دیا جسے میں خود بھی نظر انداز کر رہا تھا۔ ایسا لگا جیسے منیر نیازی نے میرے احساسات کو چُرا لیا ہو اور انہیں اپنے اشعار کی صورت دے دی ہو۔ یہ الفاظ میرے دل کی دھڑکنوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گئے، اور ان کی بازگشت آج بھی میرے اندر گونجتی ہے۔

زندگی کی حقیقت یہ ہے کہ ہم اکثر اس کی سب سے قیمتی چیز، یعنی وقت، کو ضائع کر دیتے ہیں۔ وہ وعدے جو پورے ہو سکتے تھے، وہ محبت جو بیان ہو سکتی تھی، اور وہ رشتے جو مضبوط ہو سکتے تھے، ہم انہیں مصروفیات کی نذر کر دیتے ہیں۔ لیکن منیر نیازی کی یہ شاعری ہمیں جھنجھوڑ کر یہ یاد دلاتی ہے کہ وقت کی قدر کریں۔اسلام نے بھی وقت کی اہمیت کو بار بار اجاگر کیا ہے۔

قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:

**”وَالْعَصْرِ إِنَّ الْإِنسَانَ لَفِي خُسْرٍ”** (قسم ہے زمانے کی، بے شک انسان خسارے میں ہے)۔

یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ وقت کی بے قدری سب سے بڑا نقصان ہے۔ ہم اپنی روزمرہ کی بھاگ دوڑ میں ان لمحوں کو بھول جاتے ہیں جو ہماری روح کو سکون دیتے ہیں۔میں یہ بلاگ اس لیے لکھ رہا ہوں کہ آپ سب کو یہ پیغام دے سکوں کہ اگر آپ یہ پڑھ رہے ہیں، تو میں آپ کو دل کی گہرائیوں سے محبت کرتا ہوں۔ آپ، جو میرے الفاظ کے ذریعے میرے دل تک پہنچ رہے ہیں، آپ میرے لیے اہم ہیں۔ آپ کی زندگی کی کہانی بھی قیمتی ہے، اور آپ کا وقت انمول ہے۔ یہ میرے دل کی گہرائیوں سے نکلا ہوا ایک پیغام ہے کہ اپنے دل کے قریب لمحوں کی حفاظت کریں۔ہم سب زندگی کے شور میں گم ہو جاتے ہیں۔ یہ شور ہمیں ان سادہ لیکن قیمتی کاموں سے دور کر دیتا ہے جو ہماری روح کو خوشی اور سکون دیتے ہیں۔ کسی کو گلے لگانے میں دیر نہ کریں۔ کسی سے اپنی محبت کا اظہار کرنے میں وقت نہ ضائع کریں۔ کسی خاموش انسان کے دکھ کو محسوس کرنے کے لیے اپنی ترجیحات کو بدلیں۔ کیونکہ جب وقت گزر جاتا ہے، تو صرف پچھتاوا باقی رہ جاتا ہے۔

شاعری، خاص طور پر منیر نیازی کی یہ نظم، ہمیں یاد دلاتی ہے کہ وقت ایک امانت ہے۔ ہمیں اپنے رشتوں، اپنی محبتوں، اور اپنے خوابوں کے لیے وقت نکالنا ہوگا۔ یہ نظم میری زندگی کے فلسفے کی عکاسی کرتی ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ یہ آپ کے دل کو بھی اسی طرح چھو جائے جس طرح اس نے میرے دل کو چھوا ہے۔میں اپنے تمام قارئین کے لیے دعاگو ہوں۔ آپ کی محبت، امن، اور خوشحالی کے لیے دل سے خواہش رکھتا ہوں۔

یہ بلاگ میری کہانی ہے، لیکن یہ ان سب لوگوں کے لیے بھی ہے جو اپنی زندگی کی حقیقتوں کو سمجھنے اور اپنے خوابوں کی تعبیر کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔زندگی ایک نعمت ہے، اور اس نعمت کو ضائع نہ کریں۔ کسی عزیز سے بات کریں، کسی سے اپنی محبت کا اظہار کریں، اور ان خوابوں کو اپنائیں جو آپ کے دل کے قریب ہیں۔ کیونکہ یہ لمحے دوبارہ نہیں آتے، اور یہی لمحے ہماری زندگی کو خوبصورت بناتے ہیں۔ اگر آپ آج کسی کو خوش کر سکتے ہیں، تو دیر نہ کریں۔ کیونکہ شاید یہ وقت، یہ موقع، اور یہ لمحہ دوبارہ نہ ملے۔

Overall Rating
0.0

Rating

ایاز بشیر

الفاظ کا ایک مسافر، جو خیالات کے صحرا اور جذبات کے سمندر میں اپنے راستے تلاش کرتا ہے۔ ہر تحریر ایک نیا افق، ہر جملہ ایک نئی کائنات۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں میں چھپے بڑے رازوں کو سمجھنے اور بیان کرنے کا شوق رکھتا ہے۔ یہ یقین رکھتا ہے کہ تحریر نہ صرف سوچ کا اظہار ہے بلکہ دلوں کو چھونے اور ذہنوں کو جھنجھوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کی تحریریں قاری کو زندگی کی گہرائیوں میں جھانکنے اور اپنے اندر چھپے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *