:یہ ایک یاد دہانی ہے، خود اپنے لیے:
یہ جوانی بھی بڑھاپے کی طرح گزرے گی
عمر جب کاٹ چکوں گا تو شباب آۓ گا
یہ الفاظ میرے دل کے اندر گونج رہے ہیں۔ ہمیشہ سوچتا ہوں کہ کل سکون ملے گا، کل خوشی آئے گی۔لیکن کیا یہ “کل” واقعی کبھی آتا ہے؟
زندگی کا سب سے حسین وقت، یہ جوانی، میں روزمرہ کی فکروں اور مصروفیتوں میں گزار رہا ہوں۔ہمیشہ کچھ پانے کی دوڑ، ہر وقت آگے بڑھنے کی جدوجہد، اور خوشی کو کل پر ٹال دینا۔کیا واقعی یہ سب ضروری ہے؟
پھر یہ خیال آتا ہے کہ جب بڑھاپا آئے گا تو شاید ان دنوں کو یاد کر کے افسوس ہوگا۔یہی دن ہیں، یہی وقت ہے جو اصل میں میرے پاس ہے۔
مجھے رکنا ہوگا، یہ سوچنا ہوگا، اور اپنی زندگی کو ابھی جینا ہوگا۔ یہ خیال مجھے شیخ ابراہیم ذوقؔ کے ان خوبصورت الفاظ کی یاد دلاتا ہے۔
وقتِ پیری شباب کی باتیں“
“ایسی ہیں جیسے خواب کی باتیں
یہ شعر سچائی کے قریب تر ہے۔ بڑھاپے میں جوانی کی یادیں خواب کی طرح محسوس ہوتی ہیں، اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں آج کے لمحوں کی قدر کرنی چاہیے۔جوانی کی خوشبو ابھی ہے، اور اگر میں نے اسے محسوس نہ کیا، تو یہ لمحے بھی گزر جائیں گے۔آج ہی وہ دن ہے، وہ وقت ہے جس کا انتظار کر رہا ہوں۔کیوں نہ آج خوشی کو، سکون کو اور زندگی کو محسوس کروں؟