زندگی آسان ہے، اگر ہم اسے خود مشکل نہ بنائیں

زندگی میں کبھی کبھی کچھ باتیں ایسے وقت پر سننے کو ملتی ہیں، جب انسان سننے اور سمجھنے کے موڈ میں ہوتا ہے۔ شاید وہ لمحہ کچھ خاص ہوتا ہے، یا شاید انسان کا دل اور دماغ کسی سچائی کو قبول کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔ میرے ساتھ بھی ایسا ہوا جب میرے انکل فیصل ہاشمی نے ایک دن مجھ سے کہا:

بیٹا، زندگی مشکل نہیں ہوتی، چیزیں مشکل نہیں ہوتیں، ہم خود انہیں مشکل بنا دیتے ہیں۔”

یہ صرف الفاظ نہیں تھے، بلکہ ان کا لہجہ، ان کا انداز اور ان کا سمجھانے کا طریقہ، یہ سب کچھ ایسا تھا کہ وہ بات سیدھی میرے دل میں اتر گئی۔ شاید میں اسی وقت ایک ایسا انسان تھا جو کچھ سیکھنے کے لیے تیار تھا، اور یہی وجہ تھی کہ ان کی کہی ہوئی یہ بات میرے دل اور دماغ دونوں میں نقش ہو گئی۔

انکل فیصل ہاشمی نے یہ بات اتنی سادگی سے کہی، کہ یہ سادگی ہی اس کا اصل حسن تھی۔انکل فیصل ہاشمی ایک نہایت تعلیم یافتہ انسان ہیں، ان کی شخصیت بہت شائستہ اور متوازن ہے۔ وہ نرم لہجے میں بات کرتے ہیں، اور ان کے الفاظ میں وہ تاثیر ہے جو دل پر سیدھا اثر کرتی ہے۔ ان کی یہ خوبی ہے کہ وہ پیچیدہ بات کو بھی اتنے آسان انداز میں سمجھاتے ہیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے دل میں بیٹھ جاتی ہے۔آج بھی، جب کبھی میں زندگی کی کسی مشکل میں الجھتا ہوں، ان کے یہ الفاظ یاد آتے ہیں اور مجھے روک کر سوچنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ یہ الفاظ میرے ذہن میں کسی پروگرامنگ کی طرح بس گئے ہیں۔ یہ جملہ بار بار میرے دل کو سمجھاتا ہے کہ زندگی کو پیچیدہ بنانا ہماری اپنی ہی غلطی ہوتی ہے۔

ان کے یہ الفاظ میری شخصیت کا حصہ بن چکے ہیں۔لیکن انسان ہوں، اور غلطیاں کرنا بھی انسان کی فطرت ہے۔ کچھ وقت ایسا آتا ہے کہ میں پھر زندگی کو پیچیدہ کرنے لگتا ہوں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا کر کے خود پریشان ہو جاتا ہوں۔ لیکن ایسے وقت میں یہ جملہ میرے ذہن کے کونے سے دوبارہ سامنے آ جاتا ہے اور مجھے یاد دلاتا ہے کہ چیزیں اتنی مشکل نہیں ہیں جتنی میں نے خود بنا لی ہیں۔

انکل فیصل ہاشمی کے ان الفاظ نے مجھے زندگی کو ایک نئے زاویے سے دیکھنا سکھایا۔ یہ ایک ایسی نصیحت ہے جو نہ صرف میری سوچ کا حصہ ہے، بلکہ میری زندگی کے فیصلوں پر بھی اثر ڈالتی ہے۔ ان کی کہی ہوئی بات نے مجھے زندگی میں سادگی اور حقیقت پسندی کا راستہ دکھایا، اور یہ سبق مجھے بار بار اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ زندگی کو جینا آسان ہے، اگر ہم اسے خود مشکل نہ بنائیں۔یہ ان کے الفاظ کا اثر تھا، یا شاید میرے اندر ان الفاظ کو سننے اور سمجھنے کی خواہش، کہ ان کا یہ جملہ ہمیشہ کے لیے میرے ساتھ رہ گیا۔

میں انکل فیصل ہاشمی کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے یہ بات کہی، اور میں خوش نصیب ہوں کہ میں نے اسے دل سے قبول کیا۔ یہ بات میرے لیے ایک روشنی کی طرح ہے، جو اندھیروں میں میرا راستہ دکھاتی رہتی ہے۔ میں دل سے شکر گزار ہوں کہ میری زندگی میں انکل فیصل ہاشمی جیسے انسان موجود ہیں۔

Overall Rating
0.0

Rating

ایاز بشیر

الفاظ کا ایک مسافر، جو خیالات کے صحرا اور جذبات کے سمندر میں اپنے راستے تلاش کرتا ہے۔ ہر تحریر ایک نیا افق، ہر جملہ ایک نئی کائنات۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں میں چھپے بڑے رازوں کو سمجھنے اور بیان کرنے کا شوق رکھتا ہے۔ یہ یقین رکھتا ہے کہ تحریر نہ صرف سوچ کا اظہار ہے بلکہ دلوں کو چھونے اور ذہنوں کو جھنجھوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کی تحریریں قاری کو زندگی کی گہرائیوں میں جھانکنے اور اپنے اندر چھپے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *