احساسات کو الفاظ دینا

:اپنے جذبات کو بیان کرنا، یا جیسا کہ ہم نارویجن میں کہتے ہیں

”Å sette ord på følelser”

ہمیشہ میرے لیے ایک مشکل کام رہا ہے۔ یہ ایسا عمل ہے جو اکثر پیچیدہ اور دباؤ سے بھرا ہوا محسوس ہوتا ہے۔ جذبات، جو اندر ہی اندر طوفان کی طرح اٹھتے ہیں، ان کے لیے درست الفاظ تلاش کرنا کبھی آسان نہیں رہا۔ کئی بار ایسا لگا جیسے میرے دل میں جو کچھ ہے، وہ صرف محسوس کیا جا سکتا ہے، لیکن بیان کرنا ممکن نہیں۔

یہ حساسیت شاید ہمیشہ میرے ساتھ رہی ہے۔ میں نے چیزوں کو بہت گہرائی سے محسوس کیا، لیکن ان احساسات کو الفاظ میں بیان کرنے کا ہنر ہمیشہ کمزور رہا۔ اس کی وجہ سے میں نے اپنے بہت سے جذبات اور احساسات اپنے اندر ہی رکھ لیے۔ یہ وہ خیالات اور احساسات ہیں جو میں نے ہمیشہ اپنے آپ تک محدود رکھے، کیونکہ انہیں دوسروں کے سامنے لانے کے لیے مجھے کبھی درست الفاظ نہیں ملے۔ یہاں تک کہ آج بھی، اپنے جذبات کو کھل کر بیان کرنا میرے لیے بہت مشکل ہے۔ میں اکثر یہ محسوس کرتا ہوں کہ جو کچھ میں کہنا چاہتا ہوں یا محسوس کر رہا ہوں، وہ واضح طور پر ظاہر کرنا میرے لیے ممکن نہیں۔

لیکن وقت کے ساتھ، مطالعے اور لکھنے کی عادت نے مجھے اس چیلنج سے نمٹنے میں مدد دی۔ چاہے وہ فیزیکل بکس ہوں، آڈیو بکس، ای بکس، یا انٹرنیٹ پر موجود مضامین، ان سب نے مجھے نہ صرف سکھایا کہ کیسے سوچا جائے بلکہ یہ بھی کہ کیسے اپنی سوچ کو بیان کیا جائے۔ دوسروں کے خیالات، کہانیاں، اور جذبات کو پڑھ کر میں نے سیکھا کہ اپنے احساسات کو الفاظ میں ڈھالنا ممکن ہے۔ یہ عمل مجھے یہ سمجھنے میں مدد دیتا ہے کہ میرے اپنے جذبات کی پیچیدگی کو بھی ترتیب دیا جا سکتا ہے۔

اب جب میں لکھتا ہوں، تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں اپنے آپ سے بات کر رہا ہوں۔ جب بھی کوئی جملہ یا کہانی میرے دل کو چھوتی ہے، میں اسے لکھنے کی کوشش کرتا ہوں، کیونکہ وہ میرے اپنے جذبات کو بھی آواز دے رہی ہوتی ہے۔ یہ میرے لیے نہ صرف اظہار کا ذریعہ ہے بلکہ ایک ایسا عمل بھی ہے جس کے ذریعے میں اپنے اندر کی دنیا کو بہتر طور پر سمجھ پاتا ہوں۔

اپنے جذبات کو بیان کرنا آج بھی آسان نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا ہنر ہے جسے میں نے اسکول یا کسی رسمی تعلیم سے نہیں سیکھا بلکہ مطالعے اور زندگی کے تجربات کے ذریعے حاصل کیا ہے۔ بہت سے جذبات اور خیالات جو میں نے اپنے اندر قید کر رکھے تھے، انہیں بیان کرنا آج بھی ایک چیلنج ہے۔ کبھی کبھی، میں اب بھی یہ محسوس کرتا ہوں کہ میرے دل میں جو کچھ ہے، اسے سمجھانا یا ظاہر کرنا ممکن نہیں۔ لیکن لکھنے اور پڑھنے نے مجھے یہ راستہ دکھایا کہ اگرچہ یہ مشکل ہے، پھر بھی یہ ممکن ہے۔

چاہے وہ فیزیکل بکس کے صفحات ہوں، آڈیو بکس کی آواز، ای بکس کا روشن اسکرین، یا انٹرنیٹ پر موجود خیالات، ہر ذریعہ مجھے سکھاتا ہے کہ اپنے جذبات کو الفاظ میں کیسے ڈھالا جائے۔ یہ عمل میری زندگی کو گہرائی اور سکون دیتا ہے اور مجھے یہ یقین دلاتا ہے کہ اپنے اندر کی دنیا کو سمجھنا اور بیان کرنا ممکن ہے، چاہے یہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ لگے۔ یہ میرا وہ سفر ہے جو جاری ہے، اور ہر دن مجھے مزید آگے بڑھنے کا راستہ دکھاتا ہے۔

Overall Rating
0.0

Rating

ایاز بشیر

الفاظ کا ایک مسافر، جو خیالات کے صحرا اور جذبات کے سمندر میں اپنے راستے تلاش کرتا ہے۔ ہر تحریر ایک نیا افق، ہر جملہ ایک نئی کائنات۔ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحوں میں چھپے بڑے رازوں کو سمجھنے اور بیان کرنے کا شوق رکھتا ہے۔ یہ یقین رکھتا ہے کہ تحریر نہ صرف سوچ کا اظہار ہے بلکہ دلوں کو چھونے اور ذہنوں کو جھنجھوڑنے کا ذریعہ بھی ہے۔ اس کی تحریریں قاری کو زندگی کی گہرائیوں میں جھانکنے اور اپنے اندر چھپے سوالات کے جواب تلاش کرنے کی دعوت دیتی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *